اسلامی معاشرے میں عورت کامقام ،مرتبہ اورعورت بقائےانسانی کی ضامن ہے

    معاشرے میں عورت کا مقام  یہی ہے کہاس جہان آب و گل کے ذرے ذرے پر عورت کے رنگارنگ کردار کی نگیاں بکھری پڑی ہیں۔ ایک طرف تو وہ اولین قتل کی وجہ ہے، تو دوسری طرف وہ بقائے انسانی کی ضامن ہے

967

اسلامی معاشرے میں عورت کا مقام

معاشرے میں عورت کا مقام  یہی ہے کہاس جہان آب و گل کے ذرے ذرے پر عورت کے رنگارنگ کردار کی نگیاں بکھری پڑی ہیں۔ ایک طرف تو وہ اولین قتل کی وجہ ہے، تو دوسری طرف وہ بقائے انسانی کی ضامن ہے۔ کہیں اس نے خون جگر سے اولاد کو پروان چڑھایا تو کبھی شوہر کی دنیا کو جگمگایا۔ کبھی بھائیوں پر نثار ہوئی تو کبھی باپ کی آبرو کا نگینہ بنی۔

کبھی وہ اپنے حسن و جمال سے جنگ و جدل کے ش

علوں کو ہوا دیتی ہے تو کبھی خون جگر دے کر ان کی پیاس بچاتی ہے۔ کبھی اس نے مردوں کے اشارہ ابرو پر رقص کیا۔ تو کبھی اپنی جنبش ابرو سے مردوں کو تگنی کا ناچ نچایا ہے۔ غرض چشم فلک نے عورتوں کے ہزاروں روپ سینکڑوں رنگ دیکھے ۔مگر انسان آج تک معاشرے میں صحیح مقام متعین نہیں کر پایا۔
بقول اقبال

قصور زن کا نہیں ہے کچھ اس خرابی میں
گواہ اس کی شرافت پہ ہیں مہ وپروین
ہزار بار حکیموں نے اس کو سلجھایا
مگر یہ مسئلہ زن رہا وہیں کا وہیں
قبل از اسلام عورت ہر طرح کی بربریت کا شکار تھی انسانیت کو علم سے منور کرنے والے یونانیوں کے افکار بھی عورت کے متعلق قابل مذمت تھے ۔
سقراط کا کہنا ہے          ” عورت فتنہ ہے”
اس دور کے تمام مکتبہ ہائے فکر عورت کی کمزور اور ناتواں حیثیت پر متفق تھے ۔
افلاطون نے ایک بار کہا
تمام مظالم اور بد اعمال مرد اپنی بد اعمالی کے سبب عورت بن جاتے ہیں قدیم ایران میں عورت مرد کی ملکیت تصور کی جاتی تھی۔ اور یہودیوں کے لیے وہ ایک ناپاک شے تھی۔
عیسائیوں کی یوحنا کا قول ہے

"عورت امن کی دشمن ہے”

 

 

حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

"جس شخص کے ہاں بیٹیاں پیدا ہو وہ بہتر طور پر ان کی تربیت کرے ۔تو روز محشر یہی بیٹیاں ان کے لیے دوزخ سے نجات کا ذریعہ بن جائیں گی” ۔

اسلامی معاشرے میں عورت کا مقام

بیٹیاں بھی ہیں محبت کی امیں
صرف بیٹوں کی نہ چاہت کیجیے
نیک بیوی کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے
نیک بیوی دنیا کی بہترین نعمتوں میں سے ایک ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے والدہ کی توقیر اس طرح بڑھائی۔
ترجمہ
"جنت ماں کے قدموں کے تلے ہے”
عورت معاشرے کا اہم حصہ
گویا اسلام نے یہ بات واضح کر دی کہ عورت بھی معاشرے کا اہم حصہ ہے۔ بلکہ عورت کا وجود انسانیت کے لیے سراسر رحمت ہے معاشرے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے بھی اپنا نمایاں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اللہ تعالی نے عورت اور مرد کے الگ الگ دائرہ کار مقرر کیے ہیں ۔گھر کو عورت کی سلطنت قرار دیا گیا ہے اور بچوں کی پرورش اس کا فریضہ بنی لہذا ضروری ہے کہ خواتین خود بھی تعلیم سے بہرہ ور ہوں ۔تاکہ اپنی اولاد کی تربیت بہتر طور پر کر پائیں۔
نیپولین بونا پارٹ کا کہنا ہے
تم مجھے تعلیم یافتہ مائیں دو میں تمہیں ایک اعلی قوم دوں گا۔
تاریخ میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے اپنی ماں کی گود سے تربیت حاصل کرکے بہت شہرت حاصل کی دور کی بات نہیں علامہ اقبال کی ” بی اماں ” اور مولانا محمد علی کی بے جی نے ناخواندہ ہونے کے باوجود ایسے ایسے سپوت پروان چڑھائے کہ ان کے ساتھ بھیجیں اور "بی اماں "کا نام آج تک زندہ ہے۔ ایسی ہی خواتین کے بارے میں

ایک شاعر کا کہنا ہے
یہی مائیں ہیں جن کی گود میں اسلام پلتا ہے
اسی غیرت سے انسان نور کے سانچے میں ڈھلتا ہے
خواتین مختلف شعبوں میں
آج کے دور میں خواتین مختلف شعبوں میں حصہ لے سکتی ہیں عورتوں کا ایک اہم شعبہ طب کا ہے۔ انس ہمدردی خلوص اور درد دل خواتین کی فطری خصوصیات ہیں ۔جو اس شعبے میں بہت کارآمد ثابت ہوتی ہیں خواتین معالج خواتین کے پچیدہ امراض کا بڑی خوبی سے علاج کر سکتی ہیں۔ فلورنس نائٹ انگیل اور مدر ٹریسا میں نرسنگ کے شعبے میں وہ کارہائے نمایاں سرانجام دیئے انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اگر بزم ہستی میں عورت نہ ہوتی
خیالوں کی رنگین جنت نہ ہوتی
ستاروں کے دلکش فسانے نہ ہوتے
بہاروں کی نازک حقیقت نہ ہوتی
خواتین شعبہ تعلیم میں اہم خدمات سرانجام دے سکتی ہیں سیاست کے میدان میں بھی خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ کام کیا۔ جنگ و جدل میں بھی عورتیں مردوں کے دوش بدوش حصہ لیتی رہی ہیں ۔
اسی طرح غزوہ احد میں حضرت ام عمارہ نے نمایاں کام کیا ایک شاعر نے انہیں یوں خراج تحسین پیش کیا ۔
احد میں خدمتیں جن کی بہت ہی آشکارا تھیں
انہی میں ایک بی بی حضرت ام عمارہ تھیں
مگر دور حاضر میں اہل مغرب نے خواتین کی آزادی کو ایک منفی رنگ دے دیا ہے انہوں نے (Gender Equality)کا نعرہ کچھ شدو مد سے بلند کیا کہ ہر عورت اس نعرے کیلئے طلسم میں گرفتار ہو کر ہر وہ کام کرنا اپنا فرض سمجھنے لگی ہے۔ جو اب تک مردوں کا حصہ رہے ہیں۔
اقبال نے اس پر یوں طنز کیا ۔
لڑکیاں پڑھ رہی ہیں انگریزی
قوم نے ڈھونڈ لی ہے فلاح کی راہ
روش مغربی ہے مدنظر
وضح مشرق کو جانتے ہیں گناہ
یہ ڈرامہ دکھائے گا کیا سین
پردہ اٹھنے کی منتظر ہے نگاہ

فیصل آباد موٹروے پر ایک اور شرمناک واقعہ زبردستی غیر اخلاقی ویڈیو

خیبرپختونخواہ (Kpk) صحت سہولت پروگرام کا اجراء ۔ انصاف صحت کارڈ ہر فرد کیلیئے

Leave A Reply

Your email address will not be published.