موہن جودڑو کی تاریخ اور قدیم ثقافت کا مطالعہ

555

موہن جودڑو کی تاریخ اور قدیم ثقافت

موہن جودڑو کی تاریخ اور قدیم ثقافت کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوا کہ یہ سندھ کی قدیم ثقافت کاایک عظیم حصہ ہے۔ یہ لاڑکانہ سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اور سکھر سے اسی کلومیٹر  کے فاصلے پرجنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہ وادی سندھ کی تہذیب و ثقافت کاایک اہم حصہ ہڑپہ، صوبہ پنجاب سے1104.کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

موہن جوڈرو تاریخ قدیم ثقافت

موہن جوڈرو تاریخ قدیم ثقافتیہ شہر 2600 سال پہلے موجود تھا اور 1700سال پہلے معلوم نہیں کہ کس وجہ سے ختم ہوا۔ ماہرین کے  مطابق موہن جودڑو کی تاریخ سے معلوم ہوا کہ قدیم ثقافت کا نقصان دریائے سندھ کے رخ

بدلنے، سیلابوں کی زیادتی، بیرونی حملوں یازلزلوں کی وجہ ہوسکتا ہے۔ 1980عیسوی میں یونیسکو (اقوام متحدہ تعلیمی، علمی و ثقافتی تنظیم) نے موہن جوڈرو تاریخی قدیم ثقافت کو یونیسکو کاعالمی تہذیبی اور ثقافتی ورثہ قرار دیا۔

موہن جودڑو کا قلعہ جنوب میں سطح زمین سے20 فٹ بلند جگہ پر واقع ہے اور شمال میں چالیس40 فٹ۔ دریائے سندھ  اس قلعہ سےتقریبا 4.8 کلو میٹرکے فاصلے پر بہتا ہے۔ جب یہ شہر آباد ہوا تھا تو اس دور میں قلعے کے مشرق کی جانب سے دیوار کے قریب سے دریا  سندھ کی ایک شاخ گزرتی تھی۔ مغرب کی جانب  1.5کلو میٹر دور دوریا تھا۔ دریائے سندھ اس کی دفاعی حفاظت کرتا تھا۔ یہ قلعہ ایک چبوترے پر واقع ہے۔ چبوترا مٹی اور کچی اینٹوں سے بنایا گیا تھا۔

موہن جودڑو کی تاریخ اور قدیم ثقافت

قلعہ کا نقشہ

موہن جو دڑو قلعہ کا نقشہ ہڑپہموہن جودڑو کی تاریخ اور قدیم ثقافت کی طرز پر موجود تھا۔ شہر کے مغرب میں قلعہ واقع ہے۔ شہر کی سٹرکوں کی ترتیب ، مکانات کا نقشہ اور اناج گھر سب ہڑپہ کی طرز کے تھے۔ البتہ یہاں سب سے نمایاں چیز بڑا اشنان گھر، بڑا غسل خانہ، عظیم حمام یہ ایک بڑی عمارت تھی جس کے درمیان میں ایک بہت وسیع تالاب موجود تھا۔

ایک اندازے کےمطابق پرانے شہرکویا تو سیلاب نے تباہ کردیا یا سیلاب آنے سے پہلے پورا شہر بیس فٹ اونچے چبوترےپر بنالیا۔ موہن جو دڑو کے قلعے کے جو برج بنےہوئے ہیں، ان میں کچھ جگہ پر لکڑی کے شہتیر کا استعمال کیا ہوا ہے۔ جس کی لمبائی تقریبا نو(9) فٹ اورچوڑائی تقریبا پانچ فٹ ہے۔

موہن جودڑو کی تاریخ اور قدیم ثقافتموہن جو وڑو میں کچھ جگہوں پر سیلاب کی تباہی کے اثرات  ظاہر ہوتےہیں۔ لیکن مختلف اوقات کا مطالعہ کرنے سے پتا چلا کہ ان کی مادی ثقافت اور تہزیب میں کچھ بھی اختلاف نہیں ملا۔ کیوں کہ نہ زبان تبدیلی ہوئی نہ رسم الخط تبدیل ہوا۔ ایک ایسی زمین جس پر ایک ہی رسم الخط کا تسلسل اس کے ٹھہراؤ کا بڑا ثبوت ہے۔۔

اسلام آباد کے دارالحکومت بننے کی تاریخ
islam – اسلام سے متعلق دلچسپ اور اہم اسلامی باتیں اور واقعات

Leave A Reply

Your email address will not be published.